اشاعتیں

اگست, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بند دروازہ

When one door closes another opens, but the closed door takes away all the light, leaving us completely blind to see towards the open door. For that and only that reason, we grope here and there in search of light during the melonchaly days of our life.

محسوسات

Life of all human beings pendulate between the duality of two opposite forces. For people like me or those driven by the circumstances these forces are always at peak causing maximum tension to rip them apart. جب ہم اپنے اوپر مکمل اختیار کی طاقت محسوس کرتے ہیں تو ہم کسی بھی انسان کا سہارا نہیں چاہتے، کسی انسان کا ساتھ نہیں چاہتے اس وقت ہم اگر کوئی ایسی تمنا غلطی سے بھی بیدار ہو تو شعور ہمارے اندر کے خدا کی توہین پہ احتجاج کی صدا بلند کرتا ہے لیکن دوسری طرف جب ہم جذبات کے ریلے میں بہہ جاتے ہیں تو کسی ایسے کامل سہارے کی تمنا کرتے ہیں جو ہماری زندگی کے سارے غم جذب کر لے، ہمیں اپنی آغوش میں لے کر دنیا سے چھپا لے۔ کبھی کبھار ہم اس خواہش میں گم ہو جاتے ہیں کہ ہمیں تلاش کیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اذیتوں، تکلیفوں، پریشانیوں، افسردگیوں، جدائی کے دکھ کا ہمارے محبوب کو احساس ہو لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ اسے یہ خبر ہمارے بتائے بغیر ہو۔ ہم محبوب سے بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن ہم اس سلسلے میں خاموشی کو بہتر سمجھتے ہیں اور یہ خواہش رکھتے ہیں کہ محبوب کو اس کی خود بخود خبر ہو جائے۔ اگر ہم نے با

پہلا رُخ

انسان نے شاید ہر اس چیز سے بغاوت کا علم بلند کیا ہے جو اسے اپنے طرف کھینچتی ہے، جو اس کی عقل سلب کر دیتی ہے یا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس سے اسے خود پہ اختیار نہیں رہتا، جس سے وہ اپنے حوش و حواس میں نہیں رہتا۔ شاید اس کے پیچھے ممکنہ وجہ یہ ہے کہ انسان اپنے شعور کو ہر چیز پہ فوقیت دینے پہ مصر ہے یا شعور خود کو سب سے اعلیٰ و ارفع تصور کرتا ہے اور ہر وہ چیز جو اس سے اختیار کی صلاحیت چھین لے اس کے نزدیک قابلِ نفرت ہے۔ انسان اسے اپنی توہین تصور کرتا ہے کہ وہ اس کے سامنے جھک گیا ہے۔ اچھائی اور برائی کا پیمانہ بھی شاید یہیں سے ماخوذ ہے اور ہر برائی کے بعد احساسِ ندامت پیدا ہونے کی وجہ بھی شاید یہی ہے۔