محسوسات

Life of all human beings pendulate between the duality of two opposite forces. For people like me or those driven by the circumstances these forces are always at peak causing maximum tension to rip them apart.

جب ہم اپنے اوپر مکمل اختیار کی طاقت محسوس کرتے ہیں تو ہم کسی بھی انسان کا سہارا نہیں چاہتے، کسی انسان کا ساتھ نہیں چاہتے اس وقت ہم اگر کوئی ایسی تمنا غلطی سے بھی بیدار ہو تو شعور ہمارے اندر کے خدا کی توہین پہ احتجاج کی صدا بلند کرتا ہے لیکن دوسری طرف جب ہم جذبات کے ریلے میں بہہ جاتے ہیں تو کسی ایسے کامل سہارے کی تمنا کرتے ہیں جو ہماری زندگی کے سارے غم جذب کر لے، ہمیں اپنی آغوش میں لے کر دنیا سے چھپا لے۔

کبھی کبھار ہم اس خواہش میں گم ہو جاتے ہیں کہ ہمیں تلاش کیا جائے۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اذیتوں، تکلیفوں، پریشانیوں، افسردگیوں، جدائی کے دکھ کا ہمارے محبوب کو احساس ہو لیکن ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ اسے یہ خبر ہمارے بتائے بغیر ہو۔ ہم محبوب سے بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن ہم اس سلسلے میں خاموشی کو بہتر سمجھتے ہیں اور یہ خواہش رکھتے ہیں کہ محبوب کو اس کی خود بخود خبر ہو جائے۔ اگر ہم نے بات بیان کر دی اور محبوب نے اسے وقعت نہ دی تو یہ ہماری خدائی کی توہین ہے اور جب ہم خود کو غلام کی پوزیشن پہ رکھتے ہیں تو محبوب کو خدا کے درجے پہ رکھتے ہوئے یہ امید لگاتے ہیں کہ اسے خود بخود خبر ہو جائے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

شاید

On Human Nature

پہلا رُخ